Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

تنظیمی نوٹس

دینِ الٰہی

اللہ نے اپنی مخلوق کی راہنمائی کے لئے ہر دو ر میں ہر قوم کے لئے انبیاء انبیاء مرسلین بھیجے ۔ ان انبیاء کرام نے اپنی اُمت کو اللہ جل شانہ کے بارے میں آگاہی بھی دی اور اس دُنیاوی زندگی میں رہنے کےلئے من جانب اللہ اصول و ضوابط بھی دئیے ۔ حضور اکرم ﷺ کے بعد نبوت کا دروازہ بند ہوگیا ۔ مگر ولاءت کا دروازہ بدستور کھلا رہا ۔ اولیاء اللہ نے بنی نوع انسان کو اللہ کے بارے میں آگاہی کا سلسلہ جاری رکھا جسے معرفت الٰہی بھی کہتے ہیں ۔ وہ علم معرفت جو حضرت عبدالقادر جیلانیؒ;; ، داتا گنج بخشؒ;، حضرت سلطان باہو;، خواجگانِ چشت، فقیر نور محمد ; اور دوسرے اولیاء کرام کے توسط سے اللہ جل شانہُ نے عطا فرمایا وہ ان کی تصنیفات اور ملفوظات کی صورت میں ہمارے پاس دستیاب ہے ۔ ان کتابوں کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں شرع یعنی اصولِ دین کو نہیں چھیڑا گیا اور عام طور پر انکا موضوع طریقت اور روحانیت ہی رہا ہے جو شریعتِ محمدی ﷺ کی مطابقت میں ہی بیان کیا گیا ۔

سیدنا ریاض احمد گوہر شاہی مد ظلہ العالی کی تعلیمات پر مبنی کتاب ’’دین الٰہی ‘‘ ایسی کتاب ہے جس میں معرفت الٰہی بھی ہے، عشقِ الٰہی میں داخل ہونے کا طریقہ بھی ;اور اپنی روح اور لطاءف کو جو ہر انسان کے اندر موجود ہیں ، طاقتور کرنے کانسخہ بھی ہے ۔ جو چیزیں اب تک اولیا ء کرام چیدہ چیدہ لوگوں کو تعلیم کرتے رہے ہیں وہ اس کتاب میں عام کر دی گئی ہیں کہ جس کا جی چاہے وہ اللہ کی طرف راستہ اختیار کر ے اور اس کتاب سے راہنمائی اختیار کرے ۔ ہم ذیل میں اُن دوستوں کے لئے ’’ دین ِ الٰہی ‘‘ کی تلخیص پیش کرتے ہیں جو ابھی تک اسکا مطالعہ نہیں کر سکے ہیں اور اس کتاب کے نا م کے خلاف علماء سوء اور کم فہم لوگوں کے پراپیگنڈے سے متاثر ہو کر یہ سمجھ رہے ہیں کہ اس میں شاید کوئی نیا دین دیا گیا ہے یا شرع کے برخلاف کو ئی بات کی گئی ہے ۔

پہلا باب انسان کی تخلق کے بارے میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے کُن فرمایاتو کس طرح کی یعنی جمادی، بناتی ، حیوانی اور انسانی ارواح پیدا ہوئیں ۔ کچھ جنتی اور کچھ دوزخی قرار پائیں ۔ پھر حضرت آدم ; اور اماں حوا کی تخلیق اور سات جنتوں اور سات دوزخوں کا بیان ہے ۔

دوسرا باب دُنیا میں انسانی بنیاد ، انسان کے جسم میں ارواح کے آنے اور نفس کے بارے میں ہے ۔

تیسرا باب انسان کے اندرمعاون ارواح یعنی لطاءف کی وضاحت اور انسانی جسم میں ان لطاءف کی ڈیوٹیوں کے بارے میں ہے ۔

چوتھا باب اسمِ ذات اللہ کی برکت اور اثرات کے بارے میں ہے ۔ انسان کو اپنے اندر نور پیدا کرنے طریقہ بتایا گیا ہے ۔

پانچویں باب میں مراقبے کی حقیقت، اقسام اور اُس کے لئے ضروری امور پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔

چھٹے باب میں بہشت اور تین قسم کی ارواح کی وضاحت کی ہے یعنی طالبِ دُنیا ارواح، طالبِ بہشت ارواح اور صرف ربّ کی طلبگار ارواح ۔ اولولعزم مرسلین کی وضاحت یعنی حضرت آدم ;174;، حضرت موسیٰ ;174;، حضرت عیسیٰ ;174; ، حضرت ابراہیم ;174; اور حضرت محمد ﷺ اور نبی آخر زمان کے آنے کے بعد پچھلے دین کالعدم قرار دئیے جانے کا ذکر ہے ۔

ساتویں باب میں علم الیقین، عین الیقین و حق الیقین اور تقدیر ازل و تقدیر معلق کے بارے میں وضاحت ہے ۔

آٹھویں باب میں آدم کی اقسام، حضرت آدم ؑ; صفی اللہ کی فضیلت ، دُنیا میں مختلف النوع نسلوں کا تاریخی پس منظر ، مریخ پر انسانی زندگی، فرشتوں اور ملاءکہ میں فرق اور تصوف میں قلب کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے ۔

نویں باب میں اللہ کے عشق اور اِس عشق کو پانے کے لئے ذکر قلب اور ذکر روح کی اہمیت ، عشقِ الٰہی والوں کی پہچان، حضور اکرم ﷺ سے سینہ بہ سینہ منتقل ہونے والے علم ، اولیاء اللہ کے تقدس کی اہمیت اور عام مسلمانوں کی باطنی حالت پر تفصیل ہے ۔ یہ بھی وضاحت سے بتایا گیا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام نے دوبارہ ارضی ارواح کے ساتھ آنا ہے ۔ سب اُن کا ساتھ دیں ۔ وہ دین کی تجدید کریں گے ۔ تجدید کا مطلب ہے پہلی اصلی حالت میں لانا ۔

دسویں باب میں ولی کی خصوصیات ، قلبی ذکر کی فضیلت اور اللہ کو پانے کا طریقہ، تزکیہ نفس اور تصفیہ قلب کی اہمیت اور کامل مُرشد کی ضرورت بیان کی گئی ہے ۔ نیز تمام مذاہب کے لوگوں کو نصیحت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اولوالعزم نبی مرسل کاکلمہ پڑھیں ۔ عیسائی لا الہ الا اللہ عیسیٰ روح اللہ پڑھیں ۔ دِل صاف کرنے کے لئے سانس کی مشق کریں ، سانس اندر لیتے وقت لا الہ الا اللہ لا اور اندر باہر نکالتے وقت باقی دوسرا حصہ پڑھیں یعنی مسلمان محمد الرسول اللہ پڑھیں اور عیسائی عیسیٰ روح اللہ پڑھیں اور یہودی موسیٰ کلیم اللہ پڑھیں ۔ قلب کو تسبیح بنائیں اور اپنے اندر نور پیدا کریں ۔

اس کے بعد کتاب میں مختلف لوگوں کے تاثرات ، چاند سورج اور حجرِ اسود میں سیدنا ریاض احمد گوہر شاہی کی شبیہہ ، دوسرے مذاہب اور فرقوں کی عبادت گاہوں میں خطابات کی تصاویر اور رپورٹس اور انٹرویوز شامل ہیں ۔ کتاب کے آخر میں حضرت کے عارفانہ کلام ’’تریاقِ قلب‘‘ سے انتخاب شامل ہے ۔

غرضیکہ اس کتاب میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو قرآن اور احادیث سے متصادم ہو یا اصولِ دین اور شرع کے خلاف ہو ۔ نہ یہ کتاب کوئی ایسا شرعی نظام پیش کرتی ہے جو قرآن و احادیث کا متبادل قرار دیا جا سکے ۔

چنانچہ وہ سب لوگ، جو یہ کہتے ہیں کہ ’’دین الٰہی ‘‘ قرآن و سنت سے الگ ہے یا اُن کا متبادل ہے، وہ یا تو دین اسلام سے واقفیت نہیں رکھتے یا پھر ’’دین الٰہی‘‘ کے مطالعہ سے محروم ہیں ۔

لہٰذا، حقیقت کو جاننے کے لئے ضروری ہے کہ آپ بذاتِ خود

سیدنا ریاض احمد گوہر شاہی کی تصنیف ’’دین الٰہی ‘‘ کا بغور مطالعہ کریں ۔



انجمن سرفروشانِ اسلام، انٹرنیشنل